محبت مری تو یہ اک امتحاں ہے
تمھیں چاہنا بھی یہ کارِ رواں ہے
کبھی یہ شکایت کبھی مہرباں ہے
کبھی پیری ہے یہ کبھی یہ جواں ہے
کہ تجھ سے ملن کی کبھی آس ہے یہ
کبھی یہ جدائی کبھی یہ فغاں ہے
کبھی ہے یہ جشنِ بہاراں کی مانند
یہ سوئی ہوئی پھر کبھی اک خزاں ہے
ہمایوں یہ تیرے ہی بس میں نہیں ہے
محبت کمانا بہت ہی گراں ہے
ہمایوں

0
32