رازِ دل مجھ کو وہ اب ایسے بتانے آئے
جیسے احسان کوئی مجھ کو جتانے آئے
خواب کی طرح گزرتے ہیں شب و روز اپنے
اس جہاں میں تو کیا خواب کمانے آئے
پھر کبھی اس نے تکلم نہ کیا تھا مجھ سے
وہی اک بار جو دل کو یوں جلانے آئے
تیرے انداز سے ظاہر ہے یہ جانا تیرا
کیسی امید ہے جو مجھ کو دلانے آئے
گر نہیں مجھ سے یوں وابستہ کوئی جذبہ تو
ایسے کیوں مجھ کو تم اس بار منانے آئے
اے ہمایوں یہ جو ہے ترکِ تعلق تیرا
کیوں یہ چاہے ہے کہ وہ تجھ کو بلانے آئے
ہمایوں

0
29