دور رہ کر جو تُو نے دئے مجھ کو غم |
ہم نے دیکھا کہاں تھا یہ طرزِ ستم |
ہر نیا زخم تو نے لگایا ہمیں |
ہر نئے سوز سے آشنا اب ہیں ہم |
ہے فقط تیری چاہت کے ہی یہ سبب |
غم خوشی کی جو تفریق ہے اب ختم |
بس نتیجہ ہے یہ سادگی کا مری |
ہو گئے ہیں اسیرِ محبت جو ہم |
جو یہ تیرے تحائف ملے ہیں مجھے |
یہ دلِ ناتواں یہ مری چشمِ نم |
یادیں تیری رہیں جو مرے ہر طرف |
چلتی جائیں مرے ساتھ یہ ہر قدم |
ایک ہی شخص دنیا میں رہتا تھا کیا |
لوگ تیرے لئے ہو گئے ہیں ختم |
ہے وفاؤں کا جاری تو یہ سلسلہ |
کرتے جائیں گے روداد اپنی رقم |
کچھ شکایت کریں گے کبھی بھی نہ ہم |
ہم نے رکھنا تھا تیرا ہمیشہ بھرم |
ہے عنایت ہمایوں اسی کی یہ سب |
میرے زخموں کی چیخیں ہیں اسکے کرم |
ہمایوں |
معلومات