وہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے |
تری یادیں تری باتیں عجب ماحول ہوتا ہے |
جھکاتی ہیں وہ نظریں اور زلفیں کھول دیتی ہیں |
بنا لفظوں کے ہی سب کچھ وہ ہم سے بول دیتی ہیں |
وہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے |
میں جب بھی دیکھ لوں اس کو تو لب خاموش ہوتے ہیں |
صدا کانوں میں پڑتی ہیں تو ہم مد ہوش ہوتے ہیں |
وہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے |
نظر میں ہے نہیں کوئی جہاں میں خوب رو ان سے |
بنا بولے بنا لفظوں کے جب ہو گفتگو ان سے |
وہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے |
کبھی نظریں جھکاتے ہیں کبھی آنکھیں چراتے ہیں |
کبھی نظریں جو ہم دونوں ہی نظروں سے ملاتے ہیں |
وہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے |
عجب رشتہ ہے دونوں میں کہ جب خلوات ہوتی ہیں |
یہ لب خاموش رہتے ہیں تو پلکیں بول اٹھتی ہیں |
وہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے |
ہٹا کر زلف چہرے سے نظر کو جب جھکاتی ہے |
مرے کاندھے پہ سر رکھ کر کہیں پر کھو وہ جاتی ہے |
وہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے |
کہ جب ہو گفتگو اس سے یہاں قربت کے لمحوں میں |
یا پھر ہو گفتگو اس سے فقط فرقت کے لمحوں میں |
وہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے |
معلومات