تجھ سے بچھڑنے کا اس دل کو ملال ہے بس
غم ہے الم ہے میں ہوں آشفتہ حال ہے بس
اک وجد طاری ہے ہم پر ہجر کا کہ اب تو
دل محوِ رقص ہے اور غم کا دھمال ہے بس
ہر سو دکھائی دیتے ہیں پہرے دشمنوں کے
الفت کی رہ پہ بچھا نفرت کا جال ہے بس
منزل تو مل گئی قسمت والوں کو جہاں میں
ہم بد نصیوں کی قسمت میں زوال ہے بس
فرقت کی اس گھڑی میں ہم ساتھ یوں کھڑے ہیں
اک میں ہوں تو ہے اور اک تیرا خیال ہے بس
کیا پوچھتے ہو غم دے کر، میرا حال ساغر
اب تو جگر میں تیرے غم کا ابال ہے بس

0
109