تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
29 جولائی 2020
نظم
پروین شاکر
آج کی شب تو کسی طور گُزر جائے گی
رات گہری ہے مگر چاند چمکتا ہے ابھی
میرے ماتھے پہ ترا پیار دمکتا ہے ابھی
میری سانسوں میں ترا لمس مہکتا ہے ابھی
میرے سینے میں ترا نام دھڑکتا ہے ابھی
زیست کرنے کو مرے پاس بہت کُچھ ہے ابھی
آج کی شب تو کسی طور گُزر جائے گی
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
4
2193
29 جولائی 2020
غزل
پروین شاکر
وہی پرند کہ کل گوشہ گیر ایسا تھا
پلک جھپکتے، ہَوا میں لکیر ایسا تھا
اُسے تو، دوست کے ہاتھوں کی سُوجھ بوجھ ، بھی تھا
خطا نہ ہوتا کسی طور، تیر ایسا تھا
پیام دینے کا موسم، نہ ہم نوا پاکر !
پلٹ گیا دبے پاؤں ، سفیر ایسا تھا
وہی پرند کہ کل گوشہ گیر ایسا تھا
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
6
2
2199
معلومات