رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
غنچۂ نا شگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یُوں
=-- = -=- = =- - = -= - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
بوسے کو پُوچھتا ہوں مَیں منہ سے مجھے بتا کہ یُوں
=- - =-= - = = - -= -= - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
پُرسشِ طرزِ دلبری کیجئے کیا کہ بن کہے
=-- =- =-= =- -= - = -=
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
اُس کے ہر اک اشارے سے نکلے ہے یہ ادا کہ یُوں
= - - = -=- = =- - = -= - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
رات کے وقت مَے پیے ساتھ رقیب کو لیے
=- - =- = -= =- -=- = -=
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
آئے وہ یاں خدا کرے پر نہ خدا کرے کہ یُوں
=- - = -= -= = - -= -= - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
غیر سے رات کیا بنی یہ جو کہا تو دیکھیے
=- - =- = -= = - -= - =-=
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
سامنے آن بیٹھنا اور یہ دیکھنا کہ یُوں
=-- =- =-= =- - =-= - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
بزم میں اُس کے روبرو کیوں نہ خموش بیٹھیے
=- - = - =-= = - -=- =-=
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
اُس کی تو خامُشی میں بھی ہے یہی مدّعا کہ یُوں
= - - =-= - = = -- =-= - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
میں نے کہا کہ بزمِ ناز چاہیے غیر سے تہی
= - -= - =- =- =-- =- = -=
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
سُن کے ستم ظریف نے مجھ کو اُٹھا دیا کہ یُوں
= - -= -=- = = - -= -= - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
مجھ سے کہا جو یار نے جاتے ہیں ہوش کس طرح
= - -= - =- = =- - =- = -=
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
دیکھ کے میری بیخودی چلنے لگی ہوا کہ یُوں
=- - =- =-= =- -= -= - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
کب مجھے کوئے یار میں رہنے کی وضع یاد تھی
= -- =- =- = =- - =- =- =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
آئینہ دار بن گئی حیرتِ نقشِ پا کہ یُوں
=-- =- = -= =-- =- = - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
گر ترے دل میں ہو خیال وصل میں شوق کا زوال
= -- = - = -=- =- - =- = -=-
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
موجِ محیطِ آب میں مارے ہے دست و پا کہ یُوں
=- -=- =- = =- - =- = - =
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
جو یہ کہے کہ ریختہ کیوں کہ ہو رشکِ فارسی
= - -= - =-= = - - =- =-=
رجز مثمن مطوی مخبون
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن
گفتۂ غالب ایک بار پڑھ کے اُسے سُنا کہ یُوں
=-- =- =- =- = - -= -= - =