رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا
==- =- == = =-=- ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
القصہ میر کو ہم بے اختیار پایا
==- =- = = = =-=- ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
احوال خوش انھوں کا ہم بزم ہیں جو تیرے
==- = -= = = =- = - ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
افسوس ہے کہ ہم نے واں کا نہ بار پایا
==- = - = = = = - =- ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
چیتے جو ضعف ہوکر زخمِ رسا سے اس کے
== - =- == == -= - = =
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
سینے کو چاک دیکھا دل کو فگار پایا
== - =- == = = -=- ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
شہرِ دل ایک مدت اجڑا بسا غموں میں
== - =- == == -= -= =
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
آخر اجاڑ دینا اس کا قرار پایا
== -=- == = = -=- ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
اتنا نہ تجھ سے ملتے نے دل کو کھوکے روتے
== - = - == = = - =- ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
جیسا کیا تھا ہم نے ویسا ہی یار پایا
== -= - = = == - =- ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
کیا اعتبار یاں کا پھر اس کو خوار دیکھا
= =-=- = = = = - =- ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
جس نے جہاں میں آکر کچھ اعتبار پایا
= = -= - == = =-=- ==
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
آہوں کے شعلے جس جا اٹھتے تھے میر سے شب
== - =- = = == - =- = =
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
واں جا کے صبح دیکھا مشتِ غبار پایا
= = - =- == == -=- ==