محبت سے محبت جیتنی ہے
شرافت سے شرافت جیتنی ہے
سنا ہے وہ ہے سچائی کا پیکر
صداقت سے صداقت جیتنی ہے
ہے نازک بھی بہت پھولوں کے جیسا
نفاست سے نفاست جیتنی ہے
بڑی بارعب شخصیت ہے اس کی
وجاہت سے وجاہت جیتنی ہے
حسن اخلاق سے ہے قرب اسے
قرابت سے قرابت جیتنی ہے
اسے بھاتی اگر سنجیدگی ہے
متانت سے متانت جیتنی ہے
طبیعت یار کی ہے فیض لطیف
لطافت سے لطافت جیتنی ہے

17