خوابیدہ دل کو پہلے تو بیدار کردیا |
اور پھر مرے وجود کو مسمار کردیا |
تو جب نہیں تھا زندگی خوشحال تھی مری |
آمد نے تیری اس کو بھی دشوار کردیا |
میں زندگی کی شان میں لکھتی رہی غزل |
اور زندگی نے مجھ کو ہی بیزار کردیا |
آسائشیں جہان کی اِس پار تھیں سبھی |
مجھ کو مرے نصیب نے اُس پار کردیا |
ہر غم سے زندگی نے دلاکر رہائیاں |
فرقت کے غم میں دل کو گرفتار کردیا |
دل عادی ہو چکا تھا تنافر کی آگ کا |
پھر تیرے عشق نے مجھے بیمار کر دیا |
افسوس دل کی ہم نے ہر اک بات مان کر |
خود اپنے دل کو ہم نے ہی بیکار کردیا |
اس نے کہا تھا ساتھ ہمیشہ نبھاؤں گا |
خلوت پسند دل تھا سو انکار کر دیا |
عشقِ بتاں پہ تم کو تھے درکار چند شعر |
وہ کام ہم نے آپ کا سرکار کر دیا |
شعر و سخن کا شائلؔہ رکھتے تھے ہم ہنر |
اک نَقصِ ناگزیر نے بے کار کر دیا |
معلومات