ڈائجسٹ رائٹرز بمقابلہ مستند اردو ادب رائٹرز کا مقابلہ بنتا ہی نہیں ۔ ایک طرف ہیوی ویٹ اردو ادب رائٹرز ہیں ایک طرف لائٹ ویٹ ڈائجسٹ رائٹرز ۔۔۔ایک طرف اعلیٰ انداز بیاں ، زبان کی چاشنی، اچھوتے مگر حقیقت پسندانہ موضوعات، شاندار کردار نگاری، زبان کا صحیح استعمال ، نت نئی ترکیبات وغیرہ ہیں تو دوسری طرف ان سب چیزوں سے ماورا  پاپولر فکشن میں مخصوص طبقہ یعنی خواتین ڈائجسٹ رائٹرز ہیں۔ کیا مرزا ہادی رسوا کے امراو جان ادا کا موازنہ کسی ڈائجسٹ رائٹر کے ناول جیسے (پیر کامل ) عمیرہ احمد سے ادبی تکنیکی فن پر کیا جا سکتا ہے؟ یا یہ موازنہ ہی بے جوڑ ہے ۔ تارڑ کا پیار کا پہلا شہر ہو یا مفتی کا علی پور کا ایلی، اداس نسلیں ہو یا راجہ گدھ کو موجودہ ناولز کے برابر لا سکتے ہیں؟  ۔ منٹو ، پریم چند ، بیدی، کرشن چندر ، غلام عبّاس کے افسانوں کو کیا آج کے لکھے افسانوں کے مقابل لایا جا سکتا ہے ۔میر و غالب و اقبال و فیض کو موجودہ شاعروں کے کلام سے جانچا جا سکتا ہے؟ مزاح میں شفیق الرحمن یا یوسفی یا کرنل محمد خان یا خالد اختر کی شگفتہ تحریر کو آج کل لکھے جانے والے ڈائجسٹ مزاحیہ چیزوں سے پرکھا جا سکتا ہے؟ ادب میں وہی چیز داخل ہو

0
73
آج کا موضوع!!!! " جب ہم کسی کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں "؟السلام و علیکم و رحمتہ و بر کاتہ!!!امید کرتی ہوں کہ آپ سب خیریت سے ہونگے، اللہ تعالی آپ سب کو اپنی ایمان میں رکھے، اور اپنے کرم سے آپ سب کی تمام مشکلات اور پریشانیاں آسان فرمائے آمین یا رب ۔موضوع کے آخر میں آپ سب سے درخواست ہے کہ مجھے اپنی قیمتی رائے سے ضرور آگاہ کریں، تاکہ آئندہ آپ سب میرے نئے نئے موضوعات سے روشناس ہو سکیں ۔۔شکریہ ۔پیارے دینی بھائی بہنوں!  آج کا موضوع ایک سوال ہے؟ آج میں بہت احساس موضوع کے ساتھ حاضر ہوئی ہوں ۔ آج کا موضوع کچھ یوں ہے کہ جب ہم کسی کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں؟ تو ہمارا کیا رد عمل ہوتا ہے ۔ یہ ایک فطری سی بات ہے، جب ہم کسی کے ساتھ " Relationship " میں ہوتے ہیں تو ہماری سب سے پہلے کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہم اس کے ساتھ مخلص رہیں، اس کے ساتھ دن رات اپنے دل کی ہر بات شئیر کریں، اسے اپنا راز داں بنائیں، وہ جو کہے بس آنکھ بند کرکے اس کی ہر بات مانیں ۔ ہمارا دل چاہتا ہے کہ وہ ہماری تعریف کرے، ہمارے ساتھ مھبت اور پیار بھرا تعلق رکھے ۔ ہماری چھوٹی بڑی غلطیوں کا پردہ رکھے ۔ غرض وہ ہمارا روح سے ہو جائے ۔ مگر ایسا نہیں ہوتا وہ ہم سے کبھی س

0
1
170
السلام علیکم میری بیاض میں داخل کی گئی نظم کو ڈیلیٹ کرنے کا طریقہ نہیں ہے کیا

0
46
دعا زہرہ کیس میں حقیقت کیا ہے ؟اس وقت ( جب یہ تحریر لکھی جارہی ہے ) ٹاپ ٹرینڈز میں پٹرول ، ڈالر ، امپورٹڈ حکومت اور دعا زہرا کیس شامل ہیں ۔ٹائم لائن ایسے ہے 1- سب سے پہلے یہ کہا گیا کہ اس کو اغوا کیا ہے گینگ ہے پورا اور نکاح جعلی ہے اسے نشہ آور انجیکشن لگے ہیں تو اسے بلیک میل کیا جا رہا ہے 2- پھر مس دعا بازیاب ہو جاتی ہے عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان رکارڈ کرواتی ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور بھاگ کر کی ہے اور وہ اغوا نہیں ہوئی ۔جج کے پاس شریعت اور قانون کے تحت یہی آپشن تھا کہ دعا زہرا کے حق میں فیصلہ دے تو اس نے یہی کیا ۔3- اب تصویر کا دوسرا رخ اس کے وا لدین ہیں جو کہ رہے ہیں کہ دعا کی عمر کم ہے یا وہ تو گھر جانا چاہتی ہے ۔اور جب دعا اور اس کے مبینہ طور پر شوہر زھیر کی پارٹی ویڈیوز آتی ہیں تو اس کے پیرنٹس اس کو بھی گینگ کی نظر کر دیتے ہیں ۔ وہ مختلف جگہوں per احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں خدا معلوم کس چیز پر۔  پوری عوام اپنا قیمتی وقت ٹرولنگ میں برباد کر رہی ہے اور کچھ لوگ دعا کے حق میں ہیں اور کچھ ان کے والد کے حق میں بول رہے ہیں۔میں اس صورتحال کو صرف ایک جملے سے کور کرتا ہوں " جب میں م

0
47
جب ماں پوچھتی ہے "تم ٹھیک ہو بیٹا""آنکھیں ایسی کیوں ہو گئی ہیں"اور الوداع کرتے ہوئے کہتی ہے "اپنی صحت کا خیال رکھنا""زیتون لیتے جاؤ، سر پہ مالش کرنا روز ۔"ان باتوں کی شدت اور محبت کی گہرائی سامنے کھڑے بیٹے کو( جو کسی لڑکی کے لیے آنسو بہاتا ہے ) زندہ درگور کر دیتی ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے وہ انساں مرا ہوا ہو۔ یہ کشمکش آخر خود کیفیتی کی ایک ایسی زندگی سے روشناس کراتی جو بس خود اذیتی کے سوا کچھ نہیں ہوتی۔ بھلا کیوں!کیوں اس کرب کے باوجود وہ اپنے سامنے موجود مقدس ہستی کو اگنور کرتے ہوئے مسلسل اسی کے بارے سوچا جا رہا ہوتا ہے جس کے ہجر کی سوچ اسے شب کو جاگنے پہ مجبور کیے دیتی ہے۔ وہ ماں تو نہیں، پھر ماں سے زیادہ توجہ کی مستحق کیونکر ہو گئی!

0
64
آزادی کہاں ہے؟ مجھے یقین ہے کے کچھ لوگ اسے دیکھتے ہی آگے نکل جائیں گے کیونکہ انہیں وقت نے غلام بنا رکھا ہے لیکن پھر بھی چونکہ میں وقت سے کچھ آزادی حاصل کی یے تو میں اپنی بات مکمل کئے دیتا ہوںآج ۱۴ اگست ہے اور ہر طرف جشنِ آزادی منایا جا رہا ہے میں جس طرف بھی نظر دوڑا رہا ہوں یہی سننے اور دیکھنے کو مل رہا ہے کے جی آج جشنِ آزادی ہے آج کے دن ہم آزاد ہوئے تھے لیکن ساتھ ہی کچھ سوال دل میں گھر کیے جا رہے ہیں کے آزادی کہاں ہے؟ کیا یہ وہی درخت ہے جس کے پروان چڑھنے کے لیے لاکھوں لوگوں نے اپنی جان کا نظرانہ پیش کیا؟ ہم کس قسم کے ازاد ہیں ؟ کیا یہ واقعی آزادی ہے؟تو آئے اس پر تھوڑا سا تبصرہ کرتے ہیں آگے بڑھنے سے پہلے میں یہاں کچھ کہنا چاہوں گا کہ یہ زنجیریں پہنے بدن پہ ہوئے ہیںکہ غلام اب ہم اپنے وطن کے ہوئے ہیںشاعر : ملک حسیب علیآج چہترواں (74) جشنِ آزادی منایا جا رہا ہے لیکن ہم آج بھی غلام ہیں یقیناً یہ بات کچھ لوگوں ضرور کو ناگوار گزرے گی لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے پہلے ہم انگریزوں کے غلام تھے ان سے آزادی حاصل کی اور ایک الگ آزاد مملکت قائم کی اور کچھ دیر یہ سلسلہ آزادی بہت اچھا چلتا رہا پھرجب عظیم راہنما اس دا

1
89
”جب لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا کسی خدا نے کائنات کی تخلیق کی ہے تو میں ان سے کہتا ہوں کہ اس سوال کا خود کوئی معنی نہیں ہے۔ بڑے دھماکے سے پہلے وقت موجود نہیں تھا، لہذا خدا کے لئے کائنات کو بنانے کا کوئی وقت نہیں ہے۔ یہ زمین کے کنارے کی سمت پوچھنے کی طرح ہے۔ زمین ایک دائرہ ہے۔ اس کے کنارے نہیں ہیں۔ لہذا اس کی تلاش کرنا ایک بیکار مشق ہے۔ ہم ہر ایک کو اپنی مرضی کے مطابق ماننے کے لئے آزاد ہیں اور یہ میرا نظریہ ہے کہ آسان وضاحت ہے۔ کوئی خدا نہیں ہے۔ کسی نے بھی ہماری کائنات کو پیدا نہیں کیا اور نہ ہی کوئی ہماری قسمت کی ہدایت کرتا ہے۔ اس سے مجھے ایک گہرا احساس حاصل ہوتا ہے۔ شائد کوئی جنت نہیں اور نہ ہی کوئی آخرت۔ ہمارے پاس کائنات کے عظیم الشان ڈیزائن کی تعریف کرنے کے لئے یہ ایک زندگی ہے اور اس کے لئے میں بہت شکر گزار ہوں۔“سٹیفن ہاکنگمعزز احباب! آئیے سٹیفن ہاکنگ کی اس تحریر کو مذہبی و معاشرتی بنیادوں سے ہٹ کر خالص عقل کی کسوٹی پر پرکھنے اور سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔پہلا سوال: کیا کسی خدا نے کائنات کی تخلیق کی ہے؟ممکنہ جوابات:(1) ہاں(2) نہیں(3) ہو سکتا اور نہیں بھی(4) ”اس سوال کا خود کوئی معنی نہیں“(1) کائنات کی وسعت

0
1
111