تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
29 جولائی
غزل
مرزا غالب
تیرے توسن کو صبا باندھتے ہیں
ہم بھی مضموں کی ہَوا باندھتے ہیں
آہ کا کس نے اثر دیکھا ہے
ہم بھی اک اپنی ہوا باندھتے ہیں
تیری فرصت کے مقابل اے عُمر!
برق کو پا بہ حنا باندھتے ہیں
تیرے توسن کو صبا باندھتے ہیں
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
0
429
29 جولائی
غزل
مرزا غالب
مے کشی کو نہ سمجھ بے حاصل
بادہ غالبؔ عرقِ بید نہیں
مے کشی کو نہ سمجھ بے حاصل
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
1
205
معلومات