تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
29 جولائی
غزل
مرزا غالب
دونوں جہان دے کے وہ سمجھے یہ خوش رہا
یاں آ پڑی یہ شرم کہ تکرار کیا کریں
تھک تھک کے ہر مقام پہ دو چار رہ گئے
تیرا پتہ نہ پائیں تو ناچار کیا کریں؟
کیا شمع کے نہیں ہیں ہوا خواہ اہلِ بزم؟
ہو غم ہی جاں گداز تو غم خوار کیا کریں
دونوں جہان دے کے وہ سمجھے یہ خوش رہا
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
0
441
29 جولائی
غزل
مرزا غالب
حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں
مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو مَیں
چھوڑا نہ رشک نے کہ ترے گھر کا نام لوں
ہر اک سے پُوچھتا ہوں کہ " جاؤں کدھر کو مَیں"
جانا پڑا رقیب کے در پر ہزار بار
اے کاش جانتا نہ تری رہ گزر کو مَیں
حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
0
5048
معلومات