خدا نے خود بشارت دی خلافت کی جو قرآں میں
عطا کر کے یہ نعمت تمکنت بخشی ہے ایماں میں
یہی ہے نور مومن روشنی پاتے ہیں اس سے جب
سمجھ لیتے ہیں دشمن اب یہ بھٹکیں گے بیاباں میں
ابوبکر و عمر عثماں علی سب کی خلافت میں
محمّد مصطفےٰ کے بعد طاقت تھی مسلماں میں
مگر وعدہ خلافت کا مسَلما نوں سے تب تک ہے
عمل صالح رہیں پختہ رہیں وہ اپنے ایماں میں
نبوّت مل گئی پھر سے خدا کا فضل ہے بے شک
خلافت اس کے بعد آنے کا وعدہ بھی تھا فرقاں میں
مسیحا الوصیّت میں خبر جو دے گیا آخر
ہوئی ظاہر وہ قدرت ثانیہ اک مردِ میداں میں
زُمامِ کارواں ہاتھوں میں آئی نورِ دیں کے پھر
خلافت کو سمجھتا تھا وہ لازم جزوِ ایماں میں
وہ با ہمّت عجب نورِ یقیں سے خود منوّر تھا
طبیب اعلٰی مگر دل اس کا لگتا علمِ قرآں میں
پھر آگے لے گیا محمود تیزی سے جماعت کو
صدی آدھی سے زائد وہ چلا ہر ایک طوفاں میں
بڑی مضبوط بنیادوں پہ قائم کیں جو تنظیمیں
جہاں میں ہر طرف پھیلا دیا پیغامِ قرآں کو
کیے پھر پیش ناصر نے حکومت کو جواب اپنے
حکومت نے بلایا جب انہیں تھا اپنے ایواں میں
دیا تھا اس نے نعرہ ہر کسی سے پیار کرنے کا
مٹائی مسکرا کر اس نے نفرت نوعِ انساں میں
زمام آئی خلافت کی ہے جب طاہر کے ہاتھوں میں
تو دیکھا عزم پھونکی روح اس نے نو جواناں میں
وہ ہجرت کرکے آیا ملک سے اپنے مگر آ کر
چلا لے کر جماعت کو ترقی کے خیاباں میں
حکومت وہ دلوں پر کر کے رخصت ہو گیا جلدی
مگر زندہ رکھے گا ام ٹی اے اس کو گلستاں میں
ہمیں مسرور نے بخشی خوشی جب غم کے مارے تھے
بنا مرہم وہ زخموں کا جو تھے شامِ غریباں میں
ہمارا راہبر ہم سب کا پیارا وہ خلیفہ ہے
مٹا کر غم ہمارے ڈٹ گیا ہے پھر سے میداں میں
دیا پیغام امن و آشتی کا اس نے دنیا میں
دعاؤں میں ہے ان کو یاد رکھا جو ہیں زنداں میں
خلافت ہر قدم پر عروة الوثقیٰ ہماری ہے
اسی کو تھام کر بیٹھے ہوئے ہیں اس کے داماں میں
خدایا ہم خلافت سے رہیں وابستہ مرنے تک
نہ اس کا ہاتھ چھوڑیں ہم چلیں راہِ شہیداں میں

0
55