میں تنہائی میں جب پڑھوں نعت ان کی
بڑا بخشے مجھ کو سکوں نعت ان کی
گھٹا آنسوؤں کی برستی ہیں آنکھیں
میں جب لوحِ دل پر لکھوں نعت ان کی
زیاں کار ہوں میں تمنا ہے دل میں
میں وقتِ نزع بھی سنوں نعت ان کی
فروزاں رہے دل چراغِ محبت
درود ان پہ بھیجوں کہوں نعت ان کی
رہے نامِ احمد سدا میرا سمرن
میں ہر دم ہی کہتا رہوں نعت ان کی
اے مولا عیاں ہو دریچہ یہ دل کا
کرم سے سخی میں لکھوں نعت ان کی
ملے زندگی میں مجھے بھی وہ لمحہ
مقابل ہو جالی پڑھوں نعت ان کی

46