ہم سے یہ ہو نہ سکا ایسی جسارت کرتے |
لوگ دیکھے ہیں محبت میں تجارت کرتے |
میری سوچوں کو جو بے ربط کیا ہے تم نے |
میرے پاکیزہ خیالوں کو نہ غارت کرتے |
سادگی نے مجھے اپنی ہے دکھایا یہ دن |
ہم بھی منظورِ نظر ہوں جو شرارت کرتے |
تیرے ہر نقص کو ہم نے ہے لگایا دل سے |
ہم بھی الزام کوئی تجھ سے عبارت کرتے |
ہم نے پردے میں ترا عشق چھپا رکھا تھا |
اب یہ سوچا ہے کہ ایسے نہ طہارت کرتے |
اے ہمایوں تری قسمت کا ہے لینا دینا |
نہ کبھی ہم سے وہ ایسے تو حقارت کرتے |
ہمایوں |
معلومات