نبی جانِ ہستی ہیں خیر البشر ہیں
سنیں حکم ان کا جو مہر و قمر ہیں
ہے شاہی سے اعلیٰ غلامی نبی کی
جہاں سارے آقا کے زیرِ اثر ہیں
اسے بے نیازی ملی ہر جہاں میں
سخی جس پہ کرتے کرم کی نظر ہیں
وہ رکھتے کھلا ہیں سدا بابِ رحمت
گدائی میں آقا کی شاہِ دہر ہیں
جہاں آگے سدرہ سے وہ جانتے ہیں
لئے خرد نے اُن سے ہی بال و پر ہیں
وہ حسنِ جہاں جو حسن ہیں جہاں کے
ملے اُن سے کونین کو کر و فر ہیں
اے محمود رتبے نبی کے ہیں اعلیٰ
خدائی میں ہر جا وہ ہی خوب تر ہیں

33