ستارے ہر گھڑی جو پاش پاش کرتی ہے |
یہ کائنات کئی راز فاش کرتی ہے |
غموں کی چھائے گھٹا جب تو ، آنکھ سے برسے |
کہاں وہ دل کی زمیں کو نِراش کرتی ہے |
صداقتوں کا سمَندر لئے زباں میری |
رفاقتوں کے جزیرے تلاش کرتی ہے |
مرے ضمیر کی ہر چیختی صدا پیدا |
رُئیں رُئیں میں مرے ارتعاش کرتی ہے |
نہ ہو سکون اگر زندگی میں ، مایوسی |
بڑھے تو حادثے بھی ، دل خراش کرتی ہے |
کما کے دولتِ دنیا ، خوشی نہیں ملتی |
کہ دل کو یادِ خدا ہی بشاش کرتی ہے |
کریں جو غور تو دل سے ملے ہمیں طارق |
خوشی ہماری یہیں بُود و باش کرتی ہے |
معلومات