ستارے ہر گھڑی جو پاش پاش کرتی ہے
یہ کائنات کئی راز فاش کرتی ہے
غموں کی چھائے گھٹا جب تو ، آنکھ سے برسے
کہاں وہ دل کی زمیں کو نِراش کرتی ہے
صداقتوں کا سمَندر لئے زباں میری
رفاقتوں کے جزیرے تلاش کرتی ہے
مرے ضمیر کی ہر چیختی صدا پیدا
رُئیں رُئیں میں مرے ارتعاش کرتی ہے
نہ ہو سکون اگر زندگی میں ، مایوسی
بڑھے تو حادثے بھی ، دل خراش کرتی ہے
کما کے دولتِ دنیا ، خوشی نہیں ملتی
کہ دل کو یادِ خدا ہی بشاش کرتی ہے
کریں جو غور تو دل سے ملے ہمیں طارق
خوشی ہماری یہیں بُود و باش کرتی ہے

25