کبھی مل گئے جشنِ عیدتھا |
ورنہ محض وعدہ وعید تھا |
انہی پیر قبلہ نے جُل دیا |
کبھی جن کا پکّا مرید تھا |
کئے بند تم نے وہ در سبھی |
کبھی مَیں ہی جن کی کلید تھا |
درِ عشق سے وہ گزر گئے |
وہی پھنس گیا جو شہید تھا |
مَیں نے دو ہی دیکھے ہیں سنگ دل |
ابھی تم ہو پہلے یزید تھا |
دیا اک نجومی نے الحذر |
وہی مشورہ جو مفید تھا |
کئے حملے بارہا حُسن نے |
مگر آخری ہی شدید تھا |
لگی بولی روز غریب کی |
مرا چارہ گر بھی پلید تھا |
وہ اس قدر کم ظرف تھے |
مری سوچ سے بھی بعید تھا |
کئی غیر آگئے بیچ میں |
ورنہ مَیں ہی ان کا امید تھا |
معلومات