زخم دل کا جو دکھایا تو فقط تیرے حضور
اشک کو رشک بنایا تو فقط تیرے حضور
دل میں پوشیدہ کئی بت بھی رہے ہوں گے کبھی
خود کو سجدے میں گرایا تو فقط تیرے حضور
غیر کو ہم نے بتایا نہ کبھی درد اپنا
دل نے گر شور مچایا تو فقط تیرے حضور
جب ندامت سے کبھی آنکھ میں آئے آنسو
ان کو جی بھر کے بہایا تو فقط تیرے حضور
بےقراری میں بنا تیرے گزارے دن رات
دل نے جو چین بھی پایا تو فقط تیرے حضور
ہم کو دنیا کے سبھی رشتوں نے باندھے رکھا
تھا جو اپنا بھی پرایا تو فقط تیرے حضور
دھوپ کی ایسی تمازت تھی کہ جل جاتے ہم
مل گیا ہم کو جو سایہ تو فقط تیرے حضور
دیکھ کر دامنِ تر شور مچایا سب نے
ہم نے دامن کو چھپایا تو فقط تیرے حضور
عاشقوں کی کبھی فہرست بنی تو اس میں
نام طارق کا جو آیا تو فقط تیرے حضور

0
44