گر من میں چاہ ان کی رکھتی قرار ہے
رہتا سدا یہ دل پھر ان پر نثار ہے
الطاف ہیں نبی کے ان کے اسیر پر
جن کی عنایتوں کا کس کو شمار ہے
وہ ہی کرم سے ان کے ان کی نظر میں ہیں
سچا جنہیں اے ہمدم دلبر سے پیار ہے
ان کی ثنا کے نغمے گاتی ہے کائنات
جن کے ورود سے یہ باغ و بہار ہے
ہر جا سرود حب ہے ذکرِ لبیب کا
یہ یاد ہی جہاں کی وجہہ بہار ہے
لایا ہوں نقش میں بھی بطحا سے یاد کے
ہے سبز ان میں گنبد جو تابدار ہے
جس کو ملا ہے زیور عشقِ حبیب کا
وہ بخت ور بڑا ہی سرمایہ دار ہے
محمود تو فدا ہے آلِ حبیب کا
داتا کے کرم سے تو ان پر نثار ہے

29