جو یہاں ایک بار ہوتا ہے
پھر وہی بار بار ہوتا ہے
دریا گرتے ہیں سب سمندر میں
کیا سمندر کبھی بھی بھرتا ہے
خشک ہوتا ہے ایک دریا جب
ایک دریا وہیں ابھرتا ہے
جو یہاں ایک بار آتا ہے
پھر یہاں بار بار آتا ہے
یہاں کچھ بھی نیا نہیں شاہد
وقت بس دائروں میں پھرتا ہے

0
65