اپنی قسمت میں کیوں یہ سفر ہو گئے |
ہم تو گھر سے یونہی دربدر ہو گئے |
ہم جن رستوں پہ چلتے رہے عمر بھر |
وہ ہی رستے سبھی پر خطر ہو گئے |
وہ شروع میں تو لکھتے تھے تفصیل سے |
ان کے پیغام اب مختصر ہو گئے |
جو نگاہوں میں رکھتے تھے ہر پل ہمیں |
اب تو ان کے لیے ہم خبر ہو گئے |
وہ بٹھا کر گئے تھے ہمیں راہ میں |
ان کے رستے پہ ہم تو شجر ہو گئے |
معلومات