اپنی قسمت میں کیوں یہ سفر ہو گئے
ہم تو گھر سے یونہی دربدر ہو گئے
ہم جن رستوں پہ چلتے رہے عمر بھر
وہ ہی رستے سبھی پر خطر ہو گئے
وہ شروع میں تو لکھتے تھے تفصیل سے
ان کے پیغام اب مختصر ہو گئے
جو نگاہوں میں رکھتے تھے ہر پل ہمیں
اب تو ان کے لیے ہم خبر ہو گئے
وہ بٹھا کر گئے تھے ہمیں راہ میں
ان کے رستے پہ ہم تو شجر ہو گئے

52