مختار کے گدا کی جھولی سدا بھری ہے |
ثروت ملی جو اس کو شانِ سکندری ہے |
زد میں کہاں خزاں کے آیا چمن کبھی وہ |
جس پر کرم کی چھایا آقا نے خود رکھی ہے |
کب خوف اس کو باقی سودو زیاں ہے رہتا |
دانِ نبی سے جس کی کھوٹی بنی کھری ہے |
صدقے حبیبِ رب ملا دہر کو ملا جو |
اپنے حساب سے یہ اس کی تونگری ہے |
رحمت ہیں کبریا کی خلقِ عظیم ہادی |
شاخِ امید جن سے ہر آن ہی ہری ہے |
یہ آگہی جسے بھی مولا کے در سے ملتی |
وہ جانتا ہے ہستی کس دان سے سجی ہے |
محمود عاصیوں میں تو حشر جا رہا ہے |
سرکار کرم کر دیں مولا کہے بری ہے |
معلومات