عقل کی اس سے امّید ہم کیا کریں |
عدل کی اس کو تاکید ہم کیا کریں |
دھوپ میں بیٹھ پایا نہ جو عمر بھر |
سائے کی اُس سے امّید ہم کیا کریں |
چھوڑ بیٹھا ہے جو اقربا اپنے ہی |
پیار کی اُس سے تمہید ہم کیا کریں |
زندگی جس نے سب کی بنائی مذاق |
عہد کی اس سے تجدید ہم کیا کریں |
وہ اگر کر نہیں پاتا ہے کچھ یقیں |
نقل کی اس سے تردید ہم کیا کریں |
آتے جاتے پڑے جب ہماری نظر |
لوٹ کر اس پہ تنقید ہم کیا کریں |
چل رہے ہیں جو ہم اپنی ہی راہ پر |
بے وجہ اس کی تقلید ہم کیا کریں |
وہ غلط کام کہتا ہے کرتا بھی ہے |
پھر بھلا اس کی تائید ہم کیا کریں |
آپ ہی موت اپنی وہ مر جائے گا |
طارق اب اس پہ تشدید ہم کیا کریں |
معلومات