کس طرح دکھا دوں زخمِ دل اپنا
یہ زخم ہے ماضی و مستقبل اپنا
بازارِ الفت میں، دشتِ زیاں میں
اسکے سوا ہے ہی کیا حاصل اپنا

0
68