دن جو گزرا ہے ترے بن ، مرا کیسے گزرا |
پل کٹا جو بھی ہے گن گن ، مرا کیسے گزرا |
ہوگئی شام تو ملنے کو مجھے آئے ہو |
اور پوچھا بھی نہیں دن مرا کیسے گزرا |
فیصلہ جانے کا کرتے ہوئے جانا ہی نہیں |
نوجوانی کا تھا جو سِن مرا کیسے گزرا |
تُجھ سے مل کر بھی الگ رہنا پڑا تھا مجھ کو |
وہ زمانہ بھی ترے بن ، مرا کیسے گزرا |
وقت گزرا تری یادوں کے سہارے اکثر |
دوستوں کے بنا لیکن ، مرا کیسے گزرا |
وقت جو گزرا تری یاد سے غافِل میرا |
اب بھی آتی ہے مجھے گھن ، مرا کیسے گزرا |
تیرے بن ہم نے سفر جو بھی کیا ہے اب تک |
ہو گیا کیسے یہ ممکن ، مرا کیسے گزرا |
روز آ جاتے ہو جتلانے مجھے طارق تم |
وقت جو مجھ سے گیا چھن ، مرا کیسے گزرا |
معلومات