تعلق یاں پہ دو دھاری بہت ہے |
یہاں لوگوں میں ہشیاری بہت ہے |
یہاں اپنے گرانے کے ہیں درپے |
وہاں دشمن کی تیاری بہت ہے |
مری مٹی میں مرا خون ٹپکے |
مرے خوں میں جاں نثاری بہت ہے |
یہاں شاہوں کے ہاتھوں میں ہیں کاسے |
مری غربت میں خود داری بہت ہے |
سمندر سے میں پیاسا لوٹ آیا |
وہ پانی ہے مگر کھاری بہت ہے |
خوشی مجھ کو نہیں ہے راس شاہد |
مری مٹی میں سوگ واری بہت ہے |
معلومات