تعلق یاں پہ دو دھاری بہت ہے
یہاں لوگوں میں ہشیاری بہت ہے
یہاں اپنے گرانے کے ہیں درپے
وہاں دشمن کی تیاری بہت ہے
مری مٹی میں مرا خون ٹپکے
مرے خوں میں جاں نثاری بہت ہے
یہاں شاہوں کے ہاتھوں میں ہیں کاسے
مری غربت میں خود داری بہت ہے
سمندر سے میں پیاسا لوٹ آیا
وہ پانی ہے مگر کھاری بہت ہے
خوشی مجھ کو نہیں ہے راس شاہد
مری مٹی میں سوگ واری بہت ہے

0
55