تیرے گھر کا رستہ ہوں
مَیں قدموں میں پھیلا ہوں
ہے برہا کی دُھوپ کڑی
مَیں چھایا کو ترسا ہوں
زرد رتوں میں آوارہ
میں اِک ٹوٹا پتہ ہوں
تجھ کو یہ معلوم نہیں
منزل کا مَیں رستہ ہوں
اور تو کچھ مطلوب نہیں
مَیں چاہت کا پیاسا ہوں
اُس کو ڈھونڈ نہ پایا میں
غزلیں لِکھتا رہتا ہوں
میں دھرتی پر بارش کا
مانی پہلا قطرہ ہوں

0
114