ہر اک جہاں میں چلتے جن کے اشارے ہیں |
خلقِ خدا کو حاصل ان سے سہارے ہیں |
قدموں تلے نبی کے آئے ہیں کل جہاں |
عکسِ جمالِ دلبر ان کے نظارے ہیں |
ہستی درخشاں ساری ان کی ضیا سے ہے |
فیضان لیتے جن سے چندہ ستارے ہیں |
مطلوبِ انبیا کا قادر کی ہے رضا |
محبوب ربِ عالم دلبر ہمارے ہیں |
جن کے نگر کے منظر اعلیٰ ہیں سوچ سے |
کچھ لمحے ان کے در پر ہم نے گزارے ہیں |
ہے تازگی جہاں میں عرضِ حجاز سے |
ہستی میں رنگ آئے بطحا سے سارے ہیں |
محمود بھول جاؤ فردا کی بے کلی |
داتا سخی سے تم کو حاصل سہارے ہیں |
معلومات