شکر کرنے کے لئے اپنے خدا کا بار بار |
چاہئے کرنا کبھی کچھ اُس کے فضلوں کا شمار |
کون ہوتا ہے تری محفل میں آ آ کے شریک |
پڑ رہی ہے کس کی رحمت کی ترے گھر پر پھوار |
کون ہے جس نے تجھے بچپن سے رکھا ہے عزیز |
کس کے دم سے ہر خزاں کے بعد آئی ہے بہار |
زندگی بخشی ہے آ کر ایک محیی نے ہمیں |
ہم تو جیسے ہو گئے تھے موت ہی سے ہم کنار |
مردہ جسموں میں ہمارے روح تازہ پھونک دی |
پھر ہوا اس پر ہماری سانس کا سارا مدار |
گفتگو میں کس نے سکھلائی ہمیں شیریں زباں |
کس نے سکھلایا ہے کاموں میں دُعا پر انحصار |
کس نے اپنے فضل سے بھیجا مسیحِ پاک کو |
عین ایسے وقت جب اس کا تھا سب کو انتظار |
فضل ہے اس کا کہ ایماں ہو گیا ہم کو نصیب |
رہ گئے محروم ورنہ عالم و فاضل ہزار |
رحم کر کے اس نےتھاما ہے ہمارے ہاتھ کو |
ورنہ اندھوں کی طرح گرتے گڑھوں میں بے شمار |
بیٹھتے اُٹھتے کریں گر شکر ہم اس کا ادا |
اس کے احسانوں کا واپس ہو نہیں سکتا اُدھار |
زندگی اپنی گزاریں اس کی مرضی سے سدا |
تا صدا آئے کہ راضی ہو گیا وہ شہر یار |
خوش نصیبی ہے یہ طارق گر ملے توفیق یہ |
اس کے در پر گر پڑیں سجدے میں ہو کر اشکبار |
معلومات