شکر کرنے کے لئے اپنے خدا کا بار بار
چاہئے کرنا کبھی کچھ اُس کے فضلوں کا شمار
کون ہوتا ہے تری محفل میں آ آ کے شریک
پڑ رہی ہے کس کی رحمت کی ترے گھر پر پھوار
کون ہے جس نے تجھے بچپن سے رکھا ہے عزیز
کس کے دم سے ہر خزاں کے بعد آئی ہے بہار
زندگی بخشی ہے آ کر ایک محیی نے ہمیں
ہم تو جیسے ہو گئے تھے موت ہی سے ہم کنار
مردہ جسموں میں ہمارے روح تازہ پھونک دی
پھر ہوا اس پر ہماری سانس کا سارا مدار
گفتگو میں کس نے سکھلائی ہمیں شیریں زباں
کس نے سکھلایا ہے کاموں میں دُعا پر انحصار
کس نے اپنے فضل سے بھیجا مسیحِ پاک کو
عین ایسے وقت جب اس کا تھا سب کو انتظار
فضل ہے اس کا کہ ایماں ہو گیا ہم کو نصیب
رہ گئے محروم ورنہ عالم و فاضل ہزار
رحم کر کے اس نےتھاما ہے ہمارے ہاتھ کو
ورنہ اندھوں کی طرح گرتے گڑھوں میں بے شمار
بیٹھتے اُٹھتے کریں گر شکر ہم اس کا ادا
اس کے احسانوں کا واپس ہو نہیں سکتا اُدھار
زندگی اپنی گزاریں اس کی مرضی سے سدا
تا صدا آئے کہ راضی ہو گیا وہ شہر یار
خوش نصیبی ہے یہ طارق گر ملے توفیق یہ
اس کے در پر گر پڑیں سجدے میں ہو کر اشکبار

1
61
پسندیدگی کا شکریہ اردوٹی وی کینیڈا

0