یاد میں انکی جو رو کر دن گزا را کرتے ہیں
شب وہ ان کی دید میں واللہ گزارا کرتے ہیں
آج تک خالی نہ لوٹا کوئی بھی دربار سے
ان کے آگے جو بھی دامن کو پسارا کرتے ہیں
عشق صادق جو رسولِ مکی مد نی سے کرے
ان کے بگڑے کام آقا خود سدھارا کرتے ہیں
ورد لب ہو جن کے ہر دم پیارے آقا پر درود
قبر میں ان کو نبی خود ہی اتارا کرتے ہیں
طائرِ شہرِ نبی تیرا مقدر واہ واہ
رات دن آنکھوں سے روضے کا نظارہ کرتے ہیں
نوکرِ در زہرا ہیں مادر پدر میرے سبھی
ہاں عتیق اپنی نسل ہم یوں سنوارا کرتے ہیں
ہاں عتیق اپنی نسل ہم یوں سنوارا کرتے ہیں

141