اہلِ نصیب تھے وہ، تھا جن میں عشق و مستی
دم سے تھا جن کے مولی آباد تیری بستی
کرلے مجھے بھی یارب ان قدسیوں میں شامل
مانا کہ خاک ہوں میں خاکی ہے میری ہستی
حالات ہیں شکستہ ہرسو ہے خستہ حالی
ہم پر ہے طنزِ دوراں چھائی ہے کیسی پستی
پھر سے وہی ہو موسم گلشن ہو پر بہاراں
بس جائے پھر سے مولی تیری نرالی بستی
اسلاف کی ڈگر پر آجائے تیرا ثانؔی
لکھ دے اسے بھی ان میں اب دور کردے پستی

53