خدا سے ملی ہے جسے بھی بڑائی
یہ سمجھو نبی مصطفیٰ نے دلائی
وہ نعمت کے قاسم جو جانِ جہاں ہیں
ملی دہر کو ان کے در کی گدائی
ضیا جو جہاں میں کراں سے کراں ہے
تجلیٰ یہ نوری حرا سے ہے آئی
سُریں اس کی سکھ چین ہے سب دلوں کا
جو نامِ نبی کی ہے نغمہ سرائی
عطا مصطفیٰ کی سدا گنجِ رحمت
غموں سے جو دیتی ہے سب کو رہائی
ملے ان کو شفقت کمالِ سخی سے
جو مانگی غلاموں نے مشکل کشائی
درود ان پہ دائم خدا کے ہیں آتے
ہے قرآں میں یہ بات رب نے بتائی
کریں اس پہ آقا کرم کی نگاہیں
بنے طیبہ کا یہ جلدی سے راہی

26