الفاظ میں جادو ہے معانی میں نہیں ہے |
سو اُس کی طلب میری کہانی میں نہیں ہے |
وہ پیاس بجھاتا ہے ڈبوتا نہیں تم کو |
گہرائی تو دریا میں ہے پانی میں نہیں ہے |
ہر کوئی بڑھاپے میں تو ہو زاہد و عابد |
کیا توبہ اگرعہدِجوانی میں نہیں ہے |
دل اس کی محبّت میں فدا ہو تو بہے یوں |
وہ تیزی تو دریا کی روانی میں نہیں ہے |
جو شیریں زبانی نے دکھائے ہیں کرشمے |
ہوتا وہ اثر تلخ بیانی میں نہیں ہے |
جو دل سے نکلتی ہے دعا ، دیکھا ہے تم نے |
کیا اس کی پہنچ عرشِ مکانی میں نہیں ہے |
نعمت جو میسّر ہے وہاں اگلے جہاں میں |
اس جیسی کہیں دنیا ءِ فانی میں نہیں ہے |
طارق جو ملے تم کو محبّت کہیں لے لو |
سوچو یہ کسی مول گرانی میں نہیں ہے |
معلومات