تُو جو رکھتا ہے ہنر خوب ستانے والا
ہم بھی رکھتے ہیں جگر سوز کمانے والا
تو نے اپنائی ہیں کب سے یہ ستم کی رسمیں
کون آتا ہے تجھے راہ دکھانے والا
تم کو معلوم نہ ہو گا کہ ہمیں صدمہ ہے
ہم نے دل پایا نہیں اشک بہانے والا
تو نے تو مجھ سے محبت کی قسم کھائی تھی
پھر ترا کیوں ہے یہ انداز زمانے والا
ہم نے کھولا تھا ترے حسن کا عقدہ تجھ پر
پھر نہ آئے گا کوئی راز بتانے والا
تیرے گلشن کی مہک میری محبت سے تھی
کون گلشن میں ہے اب پھول کھِلانے والا
کیا تھے اسباب کہ تو چھوڑ گیا ہے مجھ کو
تیرا انداز لگے مجھ کو بہانے والا
میرا تاریک نگر تجھ سے ملا ہے مجھ کو
اب نہیں ہوں میں کوئی دیپ جلانے والا
میں نہ چھوڑوں گا اسے تشنہ تری یادوں سے
میرا ہی دل ہے ترے غم کو بسانے والا
اب کوئی تجھ کو ملے گا نہ ہمایوں جیسا
نہ کوئی دور محبت کا ہے آنے والا
ہمایوں

0
16