کس نے پھر موسمِ بہار دیا |
جب خزاں آئی ، بار بار دیا |
پھول کلیوں کو یوں نکھار دیا |
بھر کے رنگ ان کا اشتہار دیا |
وہ حسیں ہو گا کس قدر جس نے |
حسن سب کو ہی مستعار دیا |
دینے والا ہے ہر کسی کو وہ |
جب دیا اس نے بے شمار دیا |
جس نے مانا ہے اس کو خود اس نے |
ذات پر اپنی اعتبار دیا |
دل جو دھڑکا ہے اس کی خاطر تو |
اس نے اس دل کو ہی قرار دیا |
خود وہ تسکینِ جاں بنا اس کا |
جان کو اس پہ جس نے وار دیا |
اس نے ابلیس کو کیا آزاد |
کب فرشتوں کو اختیار دیا |
اور انساں بنا دیا مجھ کو |
اس قدر اس نے اپنا پیار دیا |
طارق اتنا ہے وہ عزیز از جاں |
ہم نے دل اس پہ اپنا ہار دیا |
معلومات