اُٹھتی ہوئی ساون کی گھٹا دیکھ رہا ہوں |
چڑھتے ہوئے بادل کا نشہ دیکھ رہا ہوں |
سورج کی تمازت نے کئے گال گلابی |
لیتا رہا خورشید مزا دیکھ رہا ہوں |
چھُپتے رہو دنیا کی فسوں ساز نظر سے |
کیا اس نے کہاتُم نے سنا دیکھ رہا ہوں |
رخصت ہوئے اخلاص و مروّت کے قرینے |
بدلی ہے زمانے کی فضا دیکھ رہا ہوں |
کچھ طرزِ تغافل ہے تو کچھ حِدّتِ مَوسم |
روٹھی ہے کہاں بادِ صبا دیکھ رہا ہوں |
اے یارِ طرح دار تری دید کی خاطر |
بڑھتی ہوئی دنیا کی جفا دیکھ رہا ہوں |
ہر بات پہ فتوے ہیں تو ہر کام پہ قدغن |
قاضی نہیں قائل تو قضا دیکھ رہا ہوں |
اے نازشِ گُل تیرے ترنّم سے مُغنّی |
لایا ہے کوئی نغمہ سرا دیکھ رہا ہوں |
آنکھوں کے پیالے ہیں طلسماتی جزیرے |
اے پیرِ حرم دیکھ مَیں کیا دیکھ رہا ہوں |
مزدور کی کُٹیا میں وہی حرماں نصیبی |
ہر رات اترتی ہے قبا دیکھ رہا ہوں |
یہ آدھی صدی سے بھی پرانی ہے کہانی |
ہاتھوں میں لئے بانگِ درا دیکھ رہا ہوں |
معلومات