بھری جھولی ہے ہر گدائے نبی کی
مچی دھوم بھی ہے عطائے نبی کی
جہاں کو سجاتے ہیں الطاف ان کے
دلوں کو ہے راحت ثنائے نبی کی
ورودِ نبی سے ہے طاغوت باطل
نظر غیرِ حق کو مٹائے نبی کی
تھا ویرانہ لگتا جہاں ظلمتوں سے
اسے پیاری رحمت بسائے نبی کی
نبی کی نظر سے ہی منزل ہے ملتی
دلوں کو عطا ہی سجائے نبی کی
اگر ان کے در پر زیاں کار آیا
اسے مژدہ عترت سنائے نبی کی
یہ محمود مانے خطا کار سا ہے
نظر ہی اسے بھی بچائے نبی کی

48