جو لکھّی جا چکی تحریر کتنی چھوٹی ہے |
مرے جو بس میں ہے تقدیر کتنی چھوٹی ہے |
دکھا ئی کہکشاں اس نے مجھے یہی کہہ کر |
کہ دیکھ لے تری تصویر کتنی چھوٹی ہے |
نہیں ہے میرے تخیّل میں گرچہ روک کوئی |
ہے دسترس میں جو تدبیر کتنی چھوٹی ہے |
کبھی کبھی مرے دل میں خیال گزرا ہے |
کہ میرے خوابوں کی تعبیر کتنی چھوٹی ہے |
فلک سے آگے مکاں اور بھی ہیں میرے لئے |
یہاں پہ کی گئی تعمیر کتنی چھوٹی ہے |
صدا نماز میں دوں گر تو عرش تک پہنچے |
وہاں نہ پہنچے جو تکبیر کتنی چھوٹی ہے |
خدا کی ذات سے منکر ہیں لوگ پھر طارق |
جو تیری کی گئی تکفیر کتنی چھوٹی ہے |
معلومات