مجھ پہ فاقہ کشی کا عالم ہے
وقت کتنا بڑا تو ظالم ہے
اجنبی تیرا کیا گلہ کرنا
میرا محرم ہی مجھ سے برہم ہے
اپنا موسم کبھی تو بدلے گا
کب سے بس بے رخی کا موسم ہے
وقت جو تھا گنوا دیا میں نے
بس اسی بات کا مجھے غم ہے
کب سے خالی پڑا ہے جامِ سفال
اور غربت کا رقص پیہم ہے
زندگی اس نہج پہ پہنچی ہے
نہ زہر ہے نہ کوئی مرہم ہے

0
56