رنگین شام کا منظر دل لبھا لگے ہے |
سرخی فلک پہ جیسے آتش نما لگے ہے |
کب آفتاب ڈھل جائے، انتظار میں ہوں |
محبوب کی رفاقت پانے، خمار میں ہوں |
وعدے وفا کرینگے ایسا عہد ہے |
آغاز شب ہوا اک ایسا قصد ہے |
اب زندگی گزارینگے ساتھ ساتھ اپنی |
ضامن فضائیں ساحل کی یہ بنیں ہماری |
مدوجزر سے ناآشنا ہو چلیں تھے ہم تو |
مدہوش کس طرح سے تب کھو چکیں تھے ہم تو |
گمنام وہ سڑک ناصر بھول کون جائیں |
سنسان بھی اگر ہو لیکن اہم ہی جانیں |
معلومات