یہ قبر کا منظر ہے قیامت کی گھڑی ہے
کھول آنکھ ذرا دیکھ تری مَوت کھڑی ہے
سب چھوڑ کے جانا ہے اکیلے ہی یہاں سے
ہر شے جو بنائی تھی یہیں مردہ پڑی ہے
کوشش تو بہت کی ہے ترے جسم نے لیکن
ہر سانس تری مَوت سے تا دیر لڑی ہے
کچھ بھی نہیں نادان یہاں کچھ نہی تیرا
اب آخری منزل ہی تری دردّ سری ہے
دفنا کے چلے جائیں گے سب اپنے پرائے
روئے گا کوئی تیرے لئے کس کو پڑی ہے
بھیجا ہے جو کاٹو گے یہاں وقت ہے منصف
یہ عدل کے انصاف کے تاروں کی کڑی ہے
اے کاش پلٹ آئیں وہ منظر وہ زمانے
تسلیم سرِ خم ہوں مصیبت کی گھڑی ہے
جو کچھ بھی کیا تونے سبھی درج ہے اسمیں
لے پڑھ لے تری جلد ترے پاس پڑی ہے
بھولے رہے گو یاد کراتی رہی ہر شَے
کہتے ہیں اسے مَوت ذرا دیکھ کھڑی ہے
یہ تیری کہانی ہے ترے سامنے پڑھ لے
تھوڑی ہے زیادہ ہے نہ چھوٹی نہ بڑی ہے
سب چھوڑ اکیلا تجھے گھر اپنے سدھارے
اب آگے کیا ہو گا یہ تری دردِ سری ہے
سب آئے ہیں بیٹھے ہیں چلے جائیں گے امید
تاریک اندھیروں میں تری لاش پڑی ہے

0
42