غیروں نے دُکھ دئے ہیں تو اپنے بھی کم نہیں
گھاؤ لگے ہیں ایسے کہ لفظوں میں دم نہیں
چھُریوں سے جسم کاٹتا ہے پیشہ ور قصاب
میرے لئے تو تیرے بہانے بھی کم نہیں
سب کچھ لُٹا کے آج بھی اُف تک نہیں کیا
ایسا نہیں کہ درد نہیں آنکھ نم نہیں
تجھ کو گِلہ ہے ساقئی میخانہ سے عبث
ہر چیز کے ہیں دام یہاں جامِ جم نہیں
نادار کے نصیب میں ہے ایک سا جواب
افسوس تیری رام کہانی میں دم نہیں
گر تم نہیں تو کیا ہؤا کچھ اور ہی سہی
دنیا بہت بڑی ہے زمانے بھی کم نہیں

0
63