ڈبو دیتی ہیں مجنوں کو تری آنکھیں آہستہ آہستہ |
دن کو شام کر دیتی ہیں تری زلفیں آہستہ آہستہ |
ہے دستور محبت جاناں کہ یونہی ہو جاتی ہیں اکثر |
پہلے باتیں اور پھر ملاقاتیں آہستہ آہستہ |
ہائے میرے ناداں دل تو اور تری جلد بازیاں ہائے |
کر لیتی ہیں دل گھر میں یہ چاہتیں آہستہ آہستہ |
کتنی خوش فہمی ہے دل کو تری چاہت میں جاناں لیکن |
ہے بے خبر گھٹ جاتی ہیں پھر راحتیں آہستہ آہستہ |
معلومات