ہے اوّل نبوّت کی نعمت یہاں
خلافت سے ہو پھر منوّر جہاں
مصیبت جو سر پر پڑے نا گہاں
ہلا دے دلوں کو کڑا امتحاں
خلافت ہی اُس وقت ہو کر عیاں
وہ آغوش جو مومنوں کی اماں
یہاں آئے بن چین پائیں کہاں
فدا کیوں نہ اس پر کریں مال و جاں
خلافت نبوّت کی آئینہ دار
خدا کا ہے انعام اک شاندار
خدا نے بنایا ہے یہ کاروبار
اسی کی عنایت ہوئی بار بار
کرے گا حفاظت وہ پروردگار
نہ جب تک بنا دے شجر سایہ دار
خلافت سی ہے اور نعمت کہاں
فدا کیوں نہ اس پر کریں مال و جاں
خلافت بچاتی ہے آفات سے
ہے شرط اس کی مومن کے سر پر رہے
جو ہے متُّقی وہ اطاعت کرے
اسی کی محبّت کا وہ دم بھرے
رہیں اس سے پیوستہ پتّے ہرے
جو اس سے پرے ہے خدا سے پرے
اسی سے ہیں وابستہ سب نیکیاں
فدا کیوں نہ اس پر کریں مال و جاں
خدا نے جو قائم کیا ہے نظام
خلیفہ کا سب سے ہے بڑھ کر مقام
خدا نے بنایا اسے جب امام
وہی ڈھال ہے جس کے پیچھے تمام
پلاتا ہے جو معرفت کے وہ جام
ہیں قائل ہوئے اس کے سب خاص و عام
کہیں ایسی دیکھیں کہاں خوبیاں
فدا کیوں نہ اس پر کریں مال و جاں

0
37