عطرِ مدینہ لائی بادِ صبا ہے آج
چھائی دہر پہ دیکھو نوری گھٹا ہے آج
وقعت نہیں ہے رکھتی نازش بہار کی
جو یاد میں اے بطحا تیری فضا ہے آج
آمد ہے نوریوں کی ہر آن اس جگہ
لگتا ہے اس فضا میں حرفِ عطا ہے آج
یہ اضطراب دل کا ہجرِ نبی سے ہے
اس درد کا مداوا کوئی دعا ہے آج
دیکھیں حسین روضہ یہ آنکھیں خیر سے
لے جا ہوائے بطحا میری ندا ہے آج
مجلس پہ رحمتوں کی چادر تنی ہے جو
لگتا ہے شہرِ جاں سے آئی ہوا ہے آج
محمود آج ہو گی ان کی ثنا عُلیٰ
دل میں ذکر سہانا صلے علیٰ ہے آج

42