رنگ بھرتے ہوئے تصویر میں سوچا ہو گا |
کون سا رنگ ترے چہرے پہ جچتا ہو گا |
حسن جب دیکھا پسِ پردہ یہ سوچا میں نے |
خوبصورت تو فقط رنگ حیا کا ہو گا |
کر سکوں حسن بیاں اس کا یہ ممکن ہی نہیں |
میں اگر سوچوں غلط فہمی یا دھوکا ہو گا |
جس کی تخلیق پہ حیرت تھی فرشتوں کو ہوئی |
اس نے جو رنگ بھرا ہو گا وہ اچھا ہو گا |
جس کے سائے نے بچایا ہے کڑی دھوپوں سے |
اس کے آنگن میں محبّت ہی کا پودا ہوگا |
جس نے چکھا ہے کبھی عشقِ حقیقی کا مزہ |
رات کے پچھلے پہر سجدوں میں روتا ہو گا |
کل کو جانا ہو جسے پاس نہ ہو زاد کوئی |
چین کی نیند بھلا وہ کہاں سوتا ہو گا |
طارق اس دور میں بھی لوگ اگر ہیں اچھے |
ان سے راضی تو یقیناً تِرا مولا ہو گا |
معلومات