میت پہ میری آ کے وہ آنسو بہا گیا |
ان موتیوں میں قرضِ وفا وہ چکا گیا |
میں نے تو بس کہا تھا کہ اب راستے جدا |
جاتے ہوئے وہ آگ ہی گھر کو لگا گیا |
اس زندگی میں غم تو ہے لیکن خوشی بھی ہے |
قسمت میں میری دکھ ہی کیوں آخر لکھا گیا |
سبزا اگا بہار میں اتنا کہ یوں ہوا |
جو راستہ تھا قبر تک اس کو مٹا گیا |
خاموشیوں کے شہر میں میں چونک سا گیا |
جھونکا تھا اک ہوا کا مجھے جو ڈرا گیا |
معلومات