نہیں ضروری کوئی واردات ، بھی کرنا
جو پیش آئے رقم ، حادثات ، بھی کرنا
حقیقتوں سے شناسا ہوں یہ ضروری ہے
بیاں ہمارے لئے واقعات بھی کرنا
جہان بھر کے پس و پیش جانتے ہو تم
جو ہو سکے کبھی عرفانِ ذات بھی کرنا
تمہارا زندہ خدا ہے وہ اب بھی بولتا ہے
تمہیں یہ چاہئے تم اس سے ، بات بھی کرنا
اگر سکون میسّر ہے زندگی میں تمہیں
خدا کا شکر سدا ، دن بھی ، رات بھی کرنا
بہت مریض ، مسیحا کے انتظار میں ہیں
حوالے اس کے کبھی اپنا ہات بھی کرنا
تمہیں بھی چاہئے ہاتھ اس کا تھام کر تم بھی
کرو جو توبہ ، دعائے نجات بھی کرنا
کبھی جو ہو سکے ، تم سے تو یہ بھی لازم ہے
کہ نیکیوں کی طرف التفات بھی کرنا
بہت ہی سہمے ہوئے خوف سے ہیں جو چہرے
انہیں تسلّی دلانے کے بات بھی کرنا
محبّتوں کی نشانی ہے جاں لُٹا دینا
تم اس کو پیش یہ اپنی حیات بھی کرنا
محبّتوں کے تعلق میں کہہ گیا کوئی
جو خواب دیکھے ، کبھی تجربات بھی کرنا
کہیں اگر ملے ، طارق اسے یہ کہہ دینا
بُرا نہیں ہے کبھی ، خواہشات بھی کرنا

0
38